آئی جی کی پولیس، چیف سیکریٹری کی اساتذہ کی عدم دستیابی کی بریفنگ ، سیکریٹری دفاع کا الیکشن کیلئے فوج دینے سے انکار، الیکشن کمیشن سے بڑی خبر آگئی

 انسپکٹر جنرل آف پنجاب پولیس (آئی جی) اور  چیف سیکریٹری نے موجودہ حالات میں انتخابات کے انعقاد کو ناممکن قرار دے دیا۔ آئی جی کے مطابق پولیس مردم شماری اور رمضان میں ڈیوٹی پر مصروف ہوگی، چیف سیکریٹری پنجاب کا کہنا ہے کہ اساتذہ اب مردم شماری میں مصروف ہیں جب کہ میٹرک کے امتحانات اور گندم کی خریداری میں بھی فرائض  انجام دینے ہیں۔ سیکریٹری دفاع کے مطابق امن و امان کی موجودہ صورت حال کے باعث فوج کی دستیابی ممکن نہیں۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق  الیکشن کمیشن کے تین اہم اجلاس چیف الیکشن کمشنر  سکندر سلطان راجہ کی صدارت میں ہوئے ۔  پہلے اجلاس میں چیف سیکریٹری اور آئی جی   پنجاب نے صوبائی اسمبلی کے جنرل الیکشن ، صوبہ میں امن وامان کی صورتحال اور انتخابات کے پُر امن ا نعقاد ، سیکیورٹی خدشات ، صوبہ کے معاشی مسائل اور دیگر مشکلات پر بریفنگ دی۔

آئی جی پنجاب نے بریف کیا کہ پولیس کی تعیناتی صرف انتخابات کے دن تک محدود نہیں ہے بلکہ عوام الناس کی سیکیورٹی اور جرائم کے سدباب کے لئے ڈیوٹی دینا بھی ان کے فرائض میں شامل ہے۔  انہوں نے بتایا کہ اس وقت پولیس مردم شماری  میں ڈیوٹی دینے والوں کو سیکیورٹی فراہم کر رہی ہے جبکہ ماہ رمضان کے دوران مساجداور نمازیوں کی حفاظت کے لئے پولیس تعینات کی جائے گی ۔

 انہوں نے بتایا کہ 2018 کے انتخابات کے دوران 3330 سیاسی جلسے اور  مہم کے سلسلے میں تقریبات ہوئی تھیں جب کہ  ان انتخابات کے دوران ان سے زیادہ ہوں گے لہذا مذکورہ بالا ایونٹس  کے لئے اس وقت کی امن وامان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے سکیورٹی فراہم کرنا انتہائی مشکل ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کچے  کے علاقے میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف پولیس کارروائی شروع کردی گئی ہے جس کے لئے 4سے 5ماہ درکار ہونگے آپریشن کے بعد قوی امید ہے کہ حالات الیکشن کے انعقاد کے لئے بہتر ہونگے ۔ چیف سیکریٹری نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ اس وقت 40ہزار ٹیچر مردم شماری کی ڈیوٹی پر مامور ہیں، اس کے علاوہ  میٹرک کے امتحانات میں یہی اساتذہ ڈیوٹی دیں گےجبکہ اپریل میں انتخابات بھی ہیں ۔  اس دوران گندم خریداری کے لئے بھی سٹاف کی ضرورت ہے۔ 

چیف سیکریٹری اور آئی پنجاب نے واضح الفاظ میں کہا کہ ملک کی موجودہ مجموعی معاشی اور امن وامان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے 30 اپریل کے الیکشن میں فول پروف سیکیورٹی فراہم نہیں کی جا سکتی تاوقتیکہ پولیس کی مدد کے لئے دیگر قانون نا فذ کرنے والے ادارے بشمول پاک آرمی ڈیوٹی نہ دے ۔  چیف سیکریٹری نے کہا کہ صرف الیکشن کروانا مقصود نہیں ہے بلکہ صاف، شفاف الیکشن کا انعقاد ضروری ہے ،  ان حالا ت میں انتخابا ت کرانا ممکن نہیں ہے ۔ 

الیکشن کمیشن کی دوسری میٹنگ گورنر خیبر پختونخوا سے ہوئی جس میں انہوں نے خیبر پختونخوا کی امن وامان کی صورتحال پر اورخیبر پختونخوا میں ضم شدہ اضلاع کے مسائل پر کمیشن کو تفیصلاً آگاہ کیا۔ الیکشن کمیشن نے گورنر خیبر پختونخوا سے درخواست کی کہ آج کی حتمی مشاورت کی روشنی میں الیکشن کمیشن کو اپنے فیصلہ سے آگاہ کریں۔

الیکشن کمیشن کے تیسرے اجلاس میں سیکریٹری دفاع لیفٹنٹ جنرل (ر)  حمود الزمان خان اور ایڈیشنل سیکریٹری دفاع میجر جنرل خرم سرفراز خان نے ملک کے موجودہ حالات ، سرحدوں اور اندرون ملک میں فوج کی تعیناتی پر کمیشن کو مکمل بریف کیا۔ انہوں نے ملک کی مجموعی امن وامان کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا ۔

انہوں نے کہا کہ فوج اپنے بنیادی فرائض منصبی کو اہمیت دیتی ہے جس میں سرحدوں اور ملک کی حفاظت ان کی اولین ترجیح ہے ۔ موجودہ ملکی حالات کی وجہ سے پاک فوج الیکشن ڈیوٹی کے لئے اس وقت دستیاب نہیں ہے ۔ اس کے علاوہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کا اثر فوج پر بھی ہے  اور یہ حکومت وقت کا فیصلہ ہوگا کہ وہ ان حالات کے پیشں نظر فوج کو بنیادی فرائض منصبی کی انجام دہی تک محدود رکھتی ہے یا ثانوی فرائض یعنی الیکشن ڈیوٹی پر مامور کرتی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ الیکشن ڈیوٹی کی صورت میں فوج QRF Mode میں دسیتا ب کی جا سکتی ہے او ر Static Mode میں ڈیوٹی سرانجام دینا ممکن نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں