سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سپری) کے تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ سعودی عرب، قطر اور مصر گزشتہ پانچ سالوں سے دنیا میں ہتھیاروں کے سب سے بڑے 10 درآمد کنندگان میں شامل ہیں۔ اس فہرست میں انڈیا پہلے جب کہ پاکستان آٹھویں نمبر پر ہے۔ سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے 13 مارچ کو شائع ہونے والے عالمی ہتھیاروں کی منتقلی کے نئے اعداد و شمار کے مطابق عالمی ہتھیاروں کی برآمدات میں امریکہ کا حصہ 33 سے بڑھ کر 40 فیصد ہو گیا جبکہ روس کا حصہ 22 سے کم ہو کر 16 فیصد ہو گیا۔
سعودی عرب کی 2018 سے 2022 کے دوران دنیا بھر میں ہتھیاروں کے دوسرے سب سے بڑے درآمد کنندہ کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے۔ مملکت نے اس عرصے کے دوران تمام اسلحہ کی درآمدات کا 9.6 فیصد حاصل کیا۔ سنہ 2022 کے دوران سعودی ہتھیاروں کی خریداری میں طیارے، فضائی دفاعی نظام، بکتر بند گاڑیاں، میزائل، بحری ہتھیار، سینسرز اور بحری جہاز شامل تھے۔
سعودی عرب کا سب سے بڑا سپلائر امریکہ ہے جو کل ہتھیاروں کا 78 فیصد فراہم کرتا ہے۔ مملکت نے فرانس سے 6.4 جب کہ سپین سے 4.9 فیصد ہتھیار درآمد کیے۔ سعودی عرب کو امریکہ کی طرف سے فراہم کیے گئے ہتھیاروں میں سینکڑوں زمین پر حملہ کرنے والے میزائلوں اور 20 ہزار سے زیادہ گائیڈڈ بموں کے ساتھ 91 جنگی طیاروں کی فراہمی شامل ہے۔ سنہ 2013 سے 2017 کے مقابلے میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران سعودی عرب کی ہتھیاروں کی درآمدات میں 8.7 فیصد کی کمی آئی ہے۔
قطر پچھلے پانچ سالوں میں ہتھیاروں کا تیسرا سب سے بڑا درآمد کنندہ رہا، اس کی ہتھیاروں کی درآمدات میں 311 فیصد اضافہ ہوا اور یہ اس سے پہلے کے پانچ سالوں کی چھٹی پوزیشن سے تیسری پر آگیا۔ مصر گزشتہ پانچ سالوں میں اسلحہ درآمد کرنے والے چھٹا سب سے بڑا ملک رہا، یہ اس سے پہلے کے پانچ سالوں میں تیسرے نمبر پر تھا تاہم اس کی ہتھیاروں کی درآمدات میں 5.3 فیصد کی کمی واقع ہوئی تھی۔ گزشتہ سال کے دوران مصر نے طیارے، میزائل، بحری ہتھیار، سینسرز اور بحری جہاز خریدے۔
مشرق وسطیٰ میں ہتھیاروں کے سب سے بڑے 10 درآمد کنندگان
سعودی عرب، قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، کویت، الجزائر، مراکش، اردن، بحرین , عراق
پچھلے پانچ سالوں میں ہتھیاروں کے سب سے بڑے درآمد کنندگان کی عالمی درجہ بندی
بھارت ، سعودی عرب، قطر، آسٹریلیا، چین، مصر، جنوبی کوریا، پاکستان، جاپان، امریکہ
ہتھیاروں کے 10 سب سے بڑے برآمد کنندگان کی فہرست
امریکہ، روس، فرانس، چین، جرمنی، اٹلی، برطانیہ، سپین، جنوبی کوریا اور اسرائیل
سپری کے مطابق یورپی ریاستوں کی جانب سے بڑے ہتھیاروں کی درآمدات میں 2013-17 اور 2018-22 کے درمیان 47 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ عالمی سطح پر اسلحے کی بین الاقوامی منتقلی میں 5.1 فیصد کمی واقع ہوئی۔ اسلحے کی درآمدات میں مجموعی طور پر افریقہ (40 فیصد)، امیریکاز (21 فیصد)، ایشیا اور اوشینیا (7.5 فیصد) اور مشرق وسطیٰ (8.8 فیصد) میں کمی آئی.
ہندوستان اب بھی دنیا کا سب سے بڑا ہتھیار درآمد کرنے والا ملک ہے لیکن اس کے ہتھیاروں کی درآمدات میں 2013-17 اور 2018-22 کے درمیان 11 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ یہ کمی ایک پیچیدہ خریداری کے عمل، ہتھیاروں کے سپلائرز کو متنوع بنانے کی کوششوں اور درآمدات کو مقامی ڈیزائنوں سے بدلنے کی کوششوں سے منسلک تھی۔ 2018-22 میں دنیا کے آٹھویں سب سے بڑے ہتھیاروں کے درآمد کنندہ پاکستان کی درآمدات میں 14 فیصد اضافہ ہوا، اس عرصے کے دوران چین اس کا اہم سپلائر رہا۔