سابق صدور اور وزرائے اعظم نے توشہ خانہ سے کیا کچھ لیا ؟

وفاقی حکومت نے کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر توشہ خانہ کا ریکارڈ اپ لوڈ کیا ہے۔ توشہ خانہ کا 2002 سے 2023 کا 466 صفحات کاریکارڈاپ لوڈکیا گیا ہے۔

توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والوں میں سابق صدور، سابق وزرائے اعظم، وزرا اور سرکاری افسران کے نام شامل ہیں۔سابق صدر پرویزمشرف، سابق وزرائے اعظم شوکت عزیز، یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، نواز شریف اور عمران خان کا توشہ خانہ ریکارڈ بھی اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ 

دستاویز کے مطابق عمران خان نے توشہ خانہ سے ساڑھے 8 کروڑ روپے کی ڈائمنڈ گولڈ گھڑی حاصل کی، انہوں نے 56 لاکھ 70 ہزار روپے کے کف لنکس کا جوڑا حاصل کیا، 15 لاکھ روپے کا قلم اور 87 لاکھ 50 ہزار روپے کی انگوٹھی رکھی۔دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان نے چاروں اشیا کے 2 کروڑ ایک لاکھ 78 ہزار روپےادا کیے، اس کے علاوہ عمران خان نے 38 لاکھ روپے کی ایک اورگھڑی 7 لاکھ 54 ہزار روپے ادا کرکے حاصل کی۔

سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کوخانہ کعبہ کے دروازے کا ماڈل تحفے میں ملا جو انہوں نے 6 ہزار روپے ادا کرکے رکھ لیا، یوسف رضا گیلانی نے 21 لاکھ روپے ادائیگی کر کے جیولری باکس رکھا۔2011 کو یوسف رضاگیلانی نے 19 لاکھ روپے کے تحائف رکھے۔

سابق وزیراعظم نوازشریف نے 11 لاکھ 85 ہزار مالیت کی گھڑی رکھی، نواز شریف نے 25 ہزار روپے مالیت کے کف لنکس اور ایک عدد قلم رکھ لیا، انہوں نے 15 ہزارمالیت کے 4 کویتی یادگاری سکے بھی توشہ خانہ سے حاصل کیے اور  تینوں اشیا کےلیے 2 لاکھ 43 ہزار روپے ادا کیے۔نوازشریف کو ملنے والی کار کی مالیت 42 لاکھ55 ہزار 919 روپے لگائی گئی جو انہوں نے  6 لاکھ 36 روپے ادا کر کے رکھ لی۔

دستاویز کے مطابق سابق صدر  آصف زرداری نے 25 ہزار مالیت کا گھوڑے کا ماڈل رکھ لیا، 50 ہزار مالیت کا پستول توشہ خانہ سے حاصل کیا، انہوں نے دونوں اشیا 9 ہزار 750 روپے میں حاصل کیں۔دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ آصف زرداری نے 2 کروڑ 73 لاکھ 39 ہزار مالیت کی ایک اورگاڑی رکھی، اس گاڑی کے 40 لاکھ 99 ہزار روپے ادا کیے، انہوں نے ساڑھے 12 لاکھ مالیت کی گھڑی اور 14 ہزار600 مالیت کا گولڈ پلیٹڈ کویتی سکے کا ماڈل رکھا، سابق صدر نے 6 ہزار 800 مالیت کاسلورپلیٹڈکویتی سکے  کاماڈل بھی حاصل کیا، انہوں نے تینوں اشیا کے ایک لاکھ 89 ہزار روپے ادا کرکے رکھ لیں۔

دسمبر2018میں صدرعارف علوی کوپونے 2 کروڑکی گھڑی اور قرآن پاک ودیگرتحائف ملے، انہوں نے قرآن پاک رکھ کر دیگر تحائف توشہ خانہ میں جمع کروائے۔

دسمبر 2018 میں خاتون اول بیگم ثمینہ علوی کو 8لاکھ روپے مالیت کا ہار ملا، ثمینہ علوی کو 51لاکھ روپے مالیت کا بریسلٹ بھی ملاجوتوشہ خانہ میں جمع کرایاگیا۔صدرعارف علوی کو 6 لاکھ مالیت کی کلاشنکوف اے کے 47 تحفےمیں ملی اور انہوں نے قانون کے مطابق رقم ادا کرکے کلاشکوف اپنے پاس رکھ لی۔

اس کے علاوہ مئی2006 میں سابق وزیرخزانہ عمرایوب نے ساڑھے4لاکھ کی گھڑی توشہ خانہ میں دی۔سابق وزیراعظم شوکت عزیز اور ان کی اہلیہ نے توشہ خانہ سے سب سے زیادہ تحائف حاصل کیے، کم مالیت کے بیشتر تحائف وصول کنندگان نے قانون کے مطابق بغیر ادائیگی رکھ لیے، 2002 میں 10ہزار روپے سے کم مالیت کے تحائف بغیر ادائیگی رکھنے کا قانون تھا اور 10 ہزار تا4لاکھ روپے کے تحائف 15فیصدرقم ادائیگی کے ساتھ رکھنے کی اجازت تھی جبکہ 4 لاکھ سے زائد مالیت کے تحائف صدریا حکومتی سربراہان کو رکھنے کی اجازت تھی۔

میر ظفر جمالی مرحوم نے خانہ کعبہ کے ماڈل کا تحفہ وزیراعظم ہاؤس میں نصب کیا، 2018 میں شاہد خاقان عباسی کو 2 کروڑ 50 لاکھ مالیت کی گھڑی تحفے میں ملی، اپریل2018 میں شاہدخاقان عباسی کے بیٹے عبداللہ عباسی کو 55 لاکھ مالیت کی گھڑی ملی، 2018 میں شاہد خاقان کے بیٹے نادر عباسی کو ایک کروڑ 70 لاکھ مالیت کی گھڑی تحفے میں ملی، گھڑی کی قیمت 33 لاکھ 95 ہزار روپے توشہ خانہ میں جمع کروا کر گھڑی رکھی گئی۔

2018 میں وزیراعظم کے سیکرٹری فوادحسن فوادکو19لاکھ مالیت کی گھڑی ملی جس کی  قیمت 3 لاکھ 74ہزار روپے توشہ خانہ میں جمع کرائی گئی۔دستاویز کے مطابق جولائی2009 کو سابق وزیراعلیٰ شہبازشریف نے تمام تحائف توشہ خانہ میں جمع کرائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں