جاما اونکولوجی میں شائع ہونے والی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 2020 اور 2050 کے درمیان عالمی معیشت پر کینسر کی کل لاگت 25.2 ٹریلین بین الاقوامی ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ اس تحقیق میں 204 ممالک میں 29 کینسروں کا تجزیہ کیا گیا اور معلوم ہوا کہ کینسر کی پانچ اقسام جن میں ٹریچیل، برونکیئل اور پھیپھڑوں کا کینسر، بڑی آنت کا کینسر، چھاتی کا کینسر، جگر کا کینسر اور لیوکیمیا شامل ہیں، اس لاگت کا تقریباً نصف حصہ ہیں۔ بین الاقوامی ڈالر ایک مصنوعی کرنسی ہے جو اکثر ممالک کے معاشی تجزیوں اور موازنہ میں استعمال ہوتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مزید سرمایہ کاری کے بغیر کینسر کی وجہ سے عالمی معیشت کو اگلے 30 سالوں میں صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات، ضائع ہونے والی مزدوری، اور خرچ کی گئی بچتوں میں عالمی معیشت کو 25.2 ٹریلین ڈالر کا نقصان پہنچنے کی توقع ہے۔
تجزیہ سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ دنیا بھر میں بعض کینسروں کے اخراجات مختلف ہیں، چھاتی اور سروائیکل کینسر سب صحارا افریقہ میں سب سے زیادہ معاشی اثرات مرتب کرتے ہیں اور پھیپھڑوں کا کینسر امیر ممالک میں سب سے مہنگا ہے۔
یہ معلومات پالیسی سازوں کو پالیسی میں مخصوص کینسر کو نشانہ بنانے اور کینسر کی تحقیق اور روک تھام میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری پر زور دینے میں مدد کر سکتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ احتیاطی تدابیر، جیسے تمباکو کے استعمال کو روکنے کی پالیسیاں اور کینسر کی باقاعدہ سکریننگ پھیپھڑوں کے کینسر اور سروائیکل کینسر جیسی مہنگی بیماریوں سے نمٹنے میں مدد کر سکتی ہے۔