روس کیلئے جاسوسی کرنے والے برطانوی سفارتخانے کے سیکیورٹی گارڈ کو سخت سزا سنادی گئی

برطانیہ کے برلن میں سفارت خانے کے ایک سابق سیکیورٹی گارڈ جس نے روس کے لیے جاسوسی کا اعتراف کیا تھا، کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت 13 سال سے زائد قید کی سزا سنادی گئی۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 58 سالہ ڈیوڈ بالنٹائن سمتھ کو جرمنی میں روسی سفارت خانے کو حساس مواد پہنچانے کے بعد سٹنگ آپریشن میں پکڑا گیا تھا۔ وسطی لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں 13 سال اور دو ماہ کی سزا کا اعلان کرتے ہوئے جج مارک وال نے کہا کہ ‘آپ کو روس نے آپ کی غداری کے لیے رقم ادا کی تھی۔ ان (روسیوں) کی مدد کرنے کا آپ کا مقصد برطانوی مفادات کو نقصان پہنچانا تھا۔’

جج  جس نے اس سے قبل سمتھ کے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا تھا کہ اس نے برطانیہ کیلئے  ‘شرمندگی’ کا باعث بننے کے لیے ماسکو کو صرف دو بار معلومات فراہم کیں، اس کے جرم کو ‘وسیع اور سنگین’ قرار دیا اور کہا کہ اس نے کوئی حقیقی پچھتاوا نہیں دکھایا۔ جج  نے سمتھ کو بتایا کہ اس کا قصور ‘زیادہ’ ہے، کیونکہ اس نے ‘سالوں کے دوران قابل ذکر مواد’ کاپی کیا تھا اور سفارت خانے کے عملے کو نقصان کے خطرے میں ڈال دیا تھا۔ 

ملزم ریٹائرڈ فوجی ہے جس کا تعلق مغربی سکاٹ لینڈ کے پیسلے سے ہے، وہ  برلن کے سفارت خانے میں پانچ سال تک کام کر چکا تھا۔  استغاثہ نے اس سے قبل کہا تھا کہ سمتھ نے سب سے پہلے 2020 میں روسی سفارت خانے کو خط لکھا تھا، جس میں برطانوی سفارت خانے کے عملے کی تفصیلات کا انکشاف کیا گیا تھا اور مزید رابطے کا مشورہ دیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں