الیکشن کمیشن نے مبینہ طور پر صحافیوں کی جاسوسی شروع کردی،صحافیوں کے بارہا کہنے کے باوجود الیکشن کمیشن کے میڈیا روم سے مائیک والا کیمرہ نہ اتارا جاسکا۔صحافیوں کا کہناہے صحافیوں کی نجی ویڈیوز،گفتگو ریکارڈ کرنا غیرقانونی ہے صحافیوں کیلئے بنائے گئے مخصوص دفتر سے فوراً مائیک والا کیمرہ اتارا جائے۔
خبررساں ادارے کے مطابق الیکشن کمیشن کے اندر صحافیوں کیلئے بنائے گئے مخصوص کمرے میں ادارے کی طرف سے مائیک والاکیمرہ لگایا گیا، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی بیٹ رپورٹنگ کرنیوالے صحافیوں کو جب اس کا علم ہوا کہ یہ عام کیمرہ نہیں بلکہ اس میں مائیک بھی لگاہواہے اور اس کیمرے کے ذریعے ان کی آواز کی ریکارڈنگ بھی سنی جاتی ہے تو انہوں نے ترجمان الیکشن کمیشن سے اس پر شدید احتجاج کیا اور کمرے سے فوراً مائیک والا کیمرہ ہٹانے کا کہا جس پر ترجمان الیکشن کمیشن نے ایک ہفتے میں مائیک والا کیمرہ ہٹانے کی یقین دہانی کرائی مگر اس کے باوجود ابھی تک مائیک والا کیمرہ ہٹایا نہ جاسکا۔
میڈیا روم سے مائیک والا کیمرہ نہ ہٹانے پر بیٹ رپورٹرز میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ صحافیوں کاکہناہے ہمارے لیے الیکشن کمیشن نے خود کمرہ مختص کر رکھا ہے، اب اس میں مائیک والا کیمرہ بھی لگادیاہے جس سے صحافیوں کی نجی گفتگو،ویڈیو یکارڈ کرکے سنی جا سکتی ہے، پورے پاکستان میں میڈیا کا ایک بھی ایسا دفتر نہیں جہاں پر ان کی نگرانی کیلئے کیمرہ لگایا گیا ہوجبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ہماری جاسوسی کیلئے مائیک والا کیمرہ لگا دیاہے باربار کہنے کے باوجود کیمرہ ہٹایا نہیں جارہا، صحافیوں کے کام میں آسانی پیداکرنے کے بجائے الیکشن کمیشن ان کیلئے مسائل پیداکررہاہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں،صحافیوں کی اجازت کے بغیر ان کی نجی زندگی کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ کرنا غیرقانونی عمل ہے۔اس ضمن میں ترجمان الیکشن کمیشن سے بار بار رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے کوئی مؤقف نہیں دیا۔