سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کی گرفتاری کا فیصلہ

سینئر صحافی اسد علی طور نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، ان پر کرپشن ، دہشتگردی ، فوج میں بغاوت کی کوشش اور سیاست میں مداخلت جیسے الزامات ہیں۔

اپنے ولاگ میں ان کاکہناتھاکہ فیض حمید کا کورٹ مارشل کیا جائے گا یا سویلین اتھارٹی کے ذریعے گرفتار کیا جائے گا، یہ فیصلہ ہونا باقی ہے لیکن ان کی گرفتاری کسی بھی وقت ہوسکتی ہے ۔ اسد طور نے کہا کہ فوج میں ایک نظام ہوتا ہے، فیض حمید اکیلے نہیں تھے ، انہوں نے باجوہ ڈاکٹرائن کو ایگزیکیوٹ کیا، فیض حمید اگلا آرمی چیف بننے کے لیے اپنے رول سے باہر نکل چکے تھے ، قمر جاوید باجوہ کو بھی ساتھ چارج کیا جانا چاہیے لیکن اب مسلم لیگ (ن) بھی قمر جاوید باجوہ کا نام نہیں لیتی ، اگر کوئی ڈیل نہیں ہوئی تو مریم نواز ان کا نام کیوں نہیں لے رہیں؟ ماضی میں تو لیا جاتا رہا۔

ان کا کہناتھاکہ فیض حمید پر کرپشن الزامات کی بات کریں تو انصار عباسی بھی لکھ چکے ہیں کہ اسلام آباد کی ایک ہائوسنگ سوسائٹی کے مالکان کو آئی ایس آئی اور رینجرز کے اہلکاروں کو استعمال کرکے اٹھایا گیا، اس وقت فیض حمید ڈی جی سی تھے ، ان کی سوسائٹی کو پھر مبینہ طورپر نجف حمید اور معصومانہ خاتون کے نام پر ٹرانسفر کروانے کی کوشش کرتے رہے ، تین چار تشدد کے بعد دہشتگردی کا مقدمہ بنا دیا گیا، یہ سب کچھ اسلام آباد میں ہوا اور اس وقت کے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان بھی کچھ نہ کرسکے، وہ لوگ تمام عدالتوں سے بری ہونے کے بعد سپریم کورٹ کے دروازے پر ہیں اور اب  اپیل سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوپارہی ۔اسی طرح منی ایکسچینج ڈیلرز کے بھی اغواء کے الزامات ہیں، سندھ میں نیٹ ورک کے بھی بارے میں باتیں ہورہی ہیں جس کی خبریں بھی آتی رہیں کہ فلاں کے فرنٹ مین کو اٹھا لیا گیا اور پھر جب وہ واپس آتے تھے تو کسی سے کوئی بات تک نہیں کرتے تھے، یہ وہ لوگ تھے جو ایک بھاری رقم اکٹھی کرنے میں کامیاب ہونے کے بعد پکڑے جاتے تھے اور یہ رقم قومی خزانے میں جمع نہیں ہوتی تھی ۔

صحافی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ہائوسنگ سکیموں کی فائلز خریدنے والوں پر نظر رکھی جاتی تھی اور پھر اس خریدار کے اثاثے دیکھے جاتے، کالا دھن ہونے کے شک پر لوگ اٹھائے جاتے اور پھر اس میں سے حصہ لے کر چھوڑ دیا جاتا، وہ لوگ بھی خاموش ہوجاتے کیونکہ ان کے پاس بھی کالا دھن تھا، خیبرپختونخوا سے بھی تاجروں کے اغواء ہونے کی خبریں سامنے آئی تھیں۔

اسد طور کا مزید کہناتھاکہ پچھلے دنوں اسلام آباد ایئرپورٹ سے کرنل لیاقت کو اٹھایاگیاجب وہ فیملی کے ساتھ برطانیہ جارہے تھے ، دیکھیں کہ ایک آئی ایس آئی کرنل کے پاس اتنے وسائل کہاں سے آئے کہ  برطانیہ میں اپنی فیملی شفٹ کرے، یہ سب کچھ وہ کرتے رہے، دیگر بھی کئی اہلکاروں کو استعمال کیاجاتا ہے جس کا الزام ان پر ہے، 25 مارچ کے لانگ مارچ کو بھی فیض حمید کی سپورٹ حاصل تھی ، یہ بھی ان پر چارج شیٹ ہے کہ یہ سب کچھ انہوں نے کیا ، وزیراعظم ہائوس سے آڈیو ریکارڈ کرنے والا جو شخص پکڑا گیا وہ بھی ان کیساتھ رابطے میں تھا۔ 

اپنا تبصرہ بھیجیں