سندھ میں کچے کے علاقے میں ڈاکو مغویان کی بیویوں اور بیٹیوں کا ریپ کرکے ویڈیوز ڈار ویب سائٹس پر بیچنے لگے۔
سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں امن و امان کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل زاہد مزاری نے بتایا کہ اغوا کار مغویوں کی کمسن بچیوں اور بیویوں کو بلاکر زیادتی کر کے ویڈیوز بناتے ہیں اور یہ ویڈیوز ڈارک ویب پر فروخت کی جارہی ہیں، اس کام میں بااثر افراد بھی ملوث ہیں، جو پولیس افسر یہاں اچھا کام کرتا ہے اس کا تبادلہ کردیا جاتا ہے۔
اس موقع پر جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ اغوا برائے تاوان انڈسٹری بن چکی ہے، سالانہ2 ارب کا کاروبار ہوتا ہے، مغوی رہائی کے بعد بتاتے ہیں کہ فلاں وزیر کے پی اے نے پیسے لیکر رہائی دلوائی، آپ نے نشاندہی کرنی ہے کہ ڈاکوﺅں کی سہولت کاری کون کرتا ہے، ہمارے پاس دو آپشن ہیں یا جدید ہتھیار دیں یا جوائنٹ آپریشن کریں، درپوک اور ڈاکوﺅں کے سہولت کار پولیس افسران کے خلاف بھی کارروائی کی جائے ۔