امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے اپنی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) خیبرپختونخوا سے حکومت پاکستان کو نکال کر وہاں شریعت نافذ کرنا چاہتی ہے اور اس کی فوج اور ریاست کے خلاف دہشت گردی کی مہم کا یہی اصل مقصد ہے۔
انگریزی اخبار ڈیلی ڈان نے امریکی محکمہ خارجہ ’کنٹری رپورٹ آن ٹیررازم 2021ئ‘ کے حوالے سے بتایا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی نے اپنے کارندوں کو تربیت دینے اور فعال کرنے کے لیے افغانستان اور پاکستان کی سرحد کے ساتھ موجود قبائلی پٹی کو استعمال کیا۔کالعدم ٹی ٹی پی القاعدہ سے نظریاتی رہنمائی لیتی ہے جبکہ القاعدہ کے عناصر پاک افغان سرحد کے ساتھ قائم پشتون علاقوں میں محفوظ پناہ گاہیں حاصل کرنے کے لیے کالعدم ٹی ٹی پی پر انحصار کرتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس انتظام نے کالعدم ٹی ٹی پی کو القاعدہ کے عالمی دہشت گرد نیٹ ورک اور اس کے اراکین کی آپریشنل مہارت تک رسائی دی ہے۔ پاکستان کے اندر حملے کرنے والے بڑے دہشت گرد گروہوں کے نام بھی امریکی محکمہ خارجہ کی اس رپورٹ میں شامل کیے گئے ہیں جو بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور داعش خراسان ہیں۔